انہوں نے مزید کہا کہ ایران، یورپی یونین کے فیصلوں پر پابند نہیں ہے اور یورپی یونین بھی غیر اراکین ممالک پر اپنے فیصلوں کو مسلط کرنے کی خواہاں نہیں ہے۔
ان خیالات کا اظہار "محمد جواد ظریف" نے پیر کے روز اپنے فینیش ہم منصب کیساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا واضح موقف یہ ہے کہ برطانیہ کیجانب سے ایرانی تیل بردار بحری جہاز کو حراست لینے کا عمل غیر قانونی ہے۔
ظریف نے مزید کہا کہ کسی بھی بین الاقوامی تنظیم نے ایرانی تیل کی فروخت کیخلاف پابندی نہیں لگائی اور ایران، یورپی یونین کے فیصلوں پر پابند نہیں ہے اور یورپی یونین بھی غیر اراکین ممالک پر اپنے فیصلوں کو مسلط کرنے کی خواہاں نہیں ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ برطانیہ اور جبل الٹر کی جانب سے ایرانی آئل ٹینکر کو حراست میں میں لینے کا عمل قانونی نہیں ہےاور فی الحال ہم "آدریان دریا" کی رہائی سے خوش ہیں اور ہمیں امید ہے کہ اس اقدام سے خطی کشیدگی میں کمی آئے گی۔
ظریف نے کہا کہ تاہم امریکہ، علاقے میں کشیدگی بڑھانے کے در پے ہے اور اسی سلسلے میں سپریم کورٹ میں ایرانی تیل بردار جہاز آدریان کیخلاف ایک سیاسی حکم جاری کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران مخالف امریکی پابندیوں کی وجہ سے ہم اپنے بحری جہازوں کے منزل کے بارے میں واضح اور شفاف طور پر بات نہیں کر سکتے ہیں کیونکہ امریکہ غیر قانونی طور پر ان کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ امریکہ اور ایران کے درمیان فین لینڈ کے ثالثی کردار کے امکان کے بارے میں کہا کہ اس حوالے سے مناسب فضا کی ضرورت ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ